پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) کے سیزن سات میں کھیلے گئے 18 میں سے 15 میچز کراچی کے نیشنل اسٹیڈیم میں کھیلے جانے کے بعد اب لیگ کے بقیہ میچز لاہور کے قذافی اسٹیڈیم میں کھیلے جارہے ہیں۔ اس لیگ کے خصوصی ریکارڈ کے مطابق 705.four اوورز میں 215 وکٹوں پر کل 6,375 رنز بنائے۔
تدمر تحریر ملتان سلطانز نے کراچی کنگز کو 7 وکٹوں سے، پشاور زلمی نے کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کو 5 وکٹوں سے، ملتان سلطانز نے کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کو 5 وکٹوں سے، کوئٹہ گلیڈی ایٹرز نے کراچی کنگز کو eight وکٹوں سے، اسلام آباد یونائیٹڈ نے پشاور زلمی کو 9 وکٹوں سے، اسلام آباد یونائیٹڈ نے پشاور زلمی کو 9 وکٹوں سے شکست دی۔ کراچی کنگز 6 وکٹوں سے ملتان سلطانز نے کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کے لیے 6 رنز بنائے، ملتان سلطانز نے اسلام آباد یونائیٹڈ کو 20 رنز، لاہور قلندرز نے پشاور زلمی کو 29 رنز بنائے، اسلام آباد یونائیٹڈ نے کوئٹہ گلیڈی ایٹرز نے 43 رنز بنائے، پشاور زلمی نے کراچی کنگز کو 9 اور لاہور قلندرز نے 9 رنز بنائے۔ اسلام آباد یونائیٹڈ کے لیے ملتان سلطانز نے پشاور زلمی کے خلاف 57 رنز بنائے، اسلام آباد یونائیٹڈ نے کراچی کنگز کو 42، کوئٹہ گلیڈی ایٹرز نے لاہور قلندرز کو 7 وکٹوں سے، ملتان سلطانز نے پشاور زلمی کو 42 رنز سے، لاہور قلندرز نے ملتان سلطانز کو 52 رنز سے اور کوئٹہ گلیڈی ایٹرز نے اسلام آباد کو 7 وکٹوں سے شکست دی۔ . یونائیٹڈ کو 5 وکٹوں سے ہرا دیا۔
لیگ کے دسویں میچ میں کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کے خلاف پہلے بیٹنگ کرتے ہوئے اسلام آباد یونائیٹڈ نے four وکٹوں پر 229 رنز بنائے۔ کوئٹہ گلیڈی ایٹرز 230 رنز کا ہدف حاصل نہ کر سکی اور 19.Three اوورز میں 186 رنز بنا کر آؤٹ ہو گئی۔ سب سے کم اسکور کراچی کنگز نے لیگ کے چوتھے میچ میں کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کے خلاف بنایا اور وہ 17.Three اوورز میں 113 رنز بنا کر آؤٹ ہو گئی۔ گلیڈی ایٹرز نے 114 رنز کا ہدف 15.four اوورز میں 2 وکٹوں کے نقصان پر حاصل کر لیا۔ ملتان سلطانز نے پشاور زلمی کو 57 رنز سے شکست دے کر سب سے بڑی جیت حاصل کی جبکہ وکٹوں کے لحاظ سے سب سے بڑی جیت اسلام آباد یونائیٹڈ نے 25 گیندیں قبل پشاور زلمی کے خلاف 9 وکٹوں سے حاصل کی۔
اسی طرح گیندوں کے معاملے میں کوئٹہ گلیڈی ایٹرز نے کراچی کنگز کو 26 گیندیں قبل eight وکٹوں سے شکست دے دی۔ اسلام آباد یونائیٹڈ نے کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کے خلاف eight وکٹوں کے نقصان پر 199 رنز بنائے جس میں four لیگ بوائز اور 16 وائیڈ بالز سمیت 20 اضافی رنز دیے گئے جو کہ اب تک کے اضافی رنز کی سب سے زیادہ تعداد ہے۔ جس کے مطابق اس میچ میں 2.four اوورز پھینکے گئے۔ دوسرے نمبر پر موجود پشاور زلمی نے کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کے خلاف 9 وکٹوں کے نقصان پر 170 رنز بنائے جس میں 19 اضافی رنز دیے گئے جن میں 13 بائیز، four لیگ بائیز اور 2 وائیڈ بالز شامل تھیں۔
لاہور قلندرز کے فخرزمان نے چھ میچوں میں 69.33 کی اوسط سے 416 رنز بنائے ہیں جبکہ ملتان سلطانز کے شان مسعود نے سات میچوں میں 50.14 کی اوسط سے 351 رنز بنائے ہیں۔ سب سے کم سکور کرنے والے عامر آصف ہیں۔ اب تک کے میچوں میں کوئی رن نہ بنانے والے کھلاڑیوں میں لاہور قلندرز کے حارث رؤف نے چھ میچوں میں ایک اننگز کھیلی ہے، کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کے عاشر قریشی نے تین میچوں میں ایک اننگز کھیلی ہے، ملتان سلطانز۔ موزاربانی نے تین میچوں میں ایک اننگز کھیلی ہے، پشاور زلمی کے عرش علی نے ایک میچ میں ایک اور اسلام آباد یونائیٹڈ کے محمد اخلاق نے ایک میچ میں ایک اننگز کھیلی ہے۔
لیگ میں اب تک دو سنچریاں ہو چکی ہیں جن میں جیسن رائے کی 116 اور فخرزمان کی 106 سنچریاں شامل ہیں۔ جبکہ 38 نصف سنچریاں بن چکی ہیں، فخرزمان کی چار نصف سنچریاں شام میں ہیں۔ احسان علی، محمد رضوان اور شان مسعود کی تین تین نصف سنچریاں ہیں جن میں جیسن رائے، کولن منرو، شاداب خان، پال سٹرلنگ، ہیلز اور ٹام ڈیوڈ کی دو دو نصف سنچریاں ہیں۔
ول اسمتھ، فہیم اشرف، حسین طلعت، سرفراز احمد، اعظم خان، بابر اعظم، شرجیل خان، بین کٹنگ، ریلی روسو، شرفین ردرفورڈ اور شعیب ملک نے بھی ایک ایک مرتبہ نصف سنچریاں اسکور کی ہیں۔ لیگ میں 24 کھلاڑی صفر پر آؤٹ ہو چکے ہیں۔ جس میں عماد وسیم four میچوں میں دو بار یہ اعزاز حاصل کر چکے ہیں۔
کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کے احسان علی اور ول اسمتھ کے درمیان 155 رنز، ملتان سلطانز کے شان مسعود اور محمد رضوان کے درمیان 150 رنز، اسلام آباد یونائیٹڈ کے پی آر سٹرلنگ اور اے ڈی ہیلز کے درمیان 112 رنز، ملتان سلطانز کے درمیان سنچری پارٹنرشپ 5۔ ریلی روسورتھم ڈیوڈ کے درمیان 110 رنز اور اسلام آباد یونائیٹڈ کے کولن منرو اور شاداب خان کے درمیان 100 رنز کی شراکت میں اب تک 249 چھکے اور 465 چوکے شامل ہیں۔ ٹم ڈیوڈ نے 19 جبکہ شاداب خان اور فخرزمان نے 15 چھکے لگائے۔ شاداب خان نے ایک اننگز میں سب سے زیادہ 9 چھکے لگائے۔ فخرزمان اور شان مسعود نے 41 چوکے لگائے۔
سب سے زیادہ وکٹیں لینے والے بولر شاداب خان ہیں جنہوں نے چھ میچوں میں 24 اوورز میں 145 رنز دے کر 17 وکٹیں حاصل کیں۔ انہوں نے کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کے خلاف four اوورز میں 28 رنز دے کر 5 وکٹیں حاصل کیں۔ ایک اننگز میں بہترین بولر نسیم شاہ ہیں جنہوں نے کراچی کنگز ایٹرز کے خلاف 3.Three اوورز میں 20 رنز دے کر 5 وکٹیں حاصل کیں۔ شاداب خان نے بھی کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کے خلاف اپنے four اوورز میں 28 کے عوض 5 کھلاڑیوں کو آؤٹ کیا۔ شان مسعود نے تین بار پلیئر آف دی میچ کا ایوارڈ جیتا ہے جبکہ زمان خان اور فخرزمان نے دو دو بار یہ ایوارڈ جیتا ہے۔
اسی طرح عمران طاہر، ول اسمتھ، نسیم شاہ، پال سٹرلنگ، ٹم ڈیوڈ، کولن منرو، شعیب ملک، محمد رضوان، شاداب خان، جیسن رائے اور سرفراز احمد نے ایک بار یہ اعزاز حاصل کیا۔ اعظم خان واحد وکٹ کیپر ہیں جنہوں نے چھ میچوں میں چھ وکٹیں حاصل کیں جس میں انہوں نے پانچ وکٹیں حاصل کیں اور ایک اسٹمپ کیا۔
محمد رضوان نے ایک اننگز میں وکٹوں کے پیچھے سب سے زیادہ Three کھلاڑیوں کو کیچ کیا۔ فیلڈنگ کے لحاظ سے 106 کیچز لیے گئے جن میں 6، 6 کیچ افتخار احمد، ٹم ڈیوڈ اور خوشدل شاہ نے پکڑے۔ انور علی، بابر اعظم اور فخرزمان۔ کیچ کے لیے 5، 5۔ ایلکس ہیلز اور بابر اعظم نے ایک اننگز میں سب سے زیادہ 3، Three کیچ لیے۔