پاکستان سپر لیگ کے پہلے ہی سال سے یہ خوبی رہی ہے کہ اس ٹورنامنٹ میں نئے ٹیلنٹ کو سامنے آنے کا موقع ملتا ہے۔ یہ ٹورنامنٹ اب اپنے ساتویں سیزن کے اختتام کے قریب ہے۔ ماضی میں حسن علی، شاداب خان، فخر زمان، شاہین شاہ آفریدی اور فہیم اشرف نے اس ٹورنامنٹ سے شہرت حاصل کی۔ اس سال بھی اس ٹورنامنٹ سے کئی کھلاڑی ابھر رہے ہیں جو مستقبل میں پاکستان ٹیم کا حصہ بن سکتے ہیں۔
ایک ہفتہ قبل پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین رمیز راجہ نے پشاور زلمی کے اوپنر محمد حارث کو پی ایس ایل سیون کی دریافت قرار دیا تھا۔ سوشل میڈیا پر انہوں نے کہا کہ حارث نے شاندار ڈیبیو کیا اور ان میں زبردست ٹیلنٹ ہے۔ یہ کھلاڑی پی ایس ایل کی دریافت ثابت ہو سکتا ہے۔ وہ 49 رنز بنا کر محمد نبی کی گیند پر بولڈ ہوئے۔ انہیں پلیئر آف دی میچ قرار دیا گیا۔ حارث نے میچ کے بعد سے اپنی کارکردگی میں بہتری لائی ہے اور پاکستان سپر لیگ میں اپنی دھواں دار بلے بازی سے سب کو متاثر کیا ہے۔
محمد حارث نے اس ٹورنامنٹ میں اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوایا اور پراعتماد بیٹنگ کرکے ماہرین کو بہت کچھ سوچنے پر مجبور کردیا۔ بیٹنگ کے دوران دیکھا گیا کہ حارث جہاں چاہتے اسٹروک کھیلتے تھے۔ اسلام آباد کے خلاف میچ کے دوسرے اوور میں جو محمد موسیٰ نے کھیلا، حارث نے 22 رنز بنائے جس میں ایک چھکا اور چار چوکے شامل تھے۔ یہ وہ موقع تھا جس کے بعد یونائیٹڈ کی بولنگ اور فیلڈنگ بکھر گئی۔ حارث نے صرف 18 گیندوں پر پانچ چوکوں اور چار چھکوں کی مدد سے اپنی نصف سنچری مکمل کی جو پاکستان سپر لیگ کی تیز ترین نصف سنچری بن گئی۔ حارث کا کہنا ہے کہ ہمت سے کھیلتا ہوں اور یہی میری کارکردگی کی بنیاد ہے۔
کے پی کے محمد حارث بنیادی طور پر وکٹ کیپر بلے باز ہیں۔ انہوں نے پاکستان انڈر 19 اور پاکستان اے سے نیوزی لینڈ کی ون ڈے ٹیم میں شمولیت اختیار کی تھی لیکن وہ سیریز نہیں جیت سکے۔ محمد حارث نے بھی پاکستان ٹیم کے دروازے پر دستک دی ہے جب کہ سرفراز احمد کی مشکلات میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔ حارث کی طرح محمد اعظم بھی وکٹ کیپر بلے باز ہیں۔ سابق کپتان معین خان کے بیٹے بھی اپنی جارحانہ بیٹنگ سے اپنے ناقدین کو خاموش کر رہے ہیں۔
ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ میں اعظم خان کو ٹیم سے ڈراپ کر دیا گیا۔ اب پی ایس ایل میں اعظم خان جوبن میں واپس آئے ہیں جو اپنے والد اور سرفراز احمد کی ٹیم کوئٹہ چھوڑ کر اسلام آباد میں ہیں۔ پشاور زلمی کے خلاف میچ میں اعظم خان نے صرف 45 گیندوں کا سامنا کیا اور 85 رنز بنائے۔ اننگز چھ چوکوں اور سات چھکوں کی یاد رکھی جائے گی۔ لیکن وہ میچ ختم نہ کر سکے اور وہ آؤٹ ہو گئے اور جیت کی امید اپنے ساتھ لے گئے کیونکہ موسیٰ اور ڈی لینج کے لیے آخری اوور میں 22 رنز بنانا مشکل تھا۔
پشاور زلمی نے میچ دس رنز سے جیت لیا۔ دونوں ٹیموں کے وکٹ کیپر بلے باز میچ کے دوران بہترین بلے بازی کی تعریف کر رہے ہیں۔ پشاور سے حارث اور اسلام آباد سے اعظم خان کی بیٹنگ کی سب نے تعریف کی۔ دونوں نے شاندار اننگز کھیلی اور دونوں مستقبل کے اسٹار بن سکتے ہیں۔ اعظم خان کو اپنی فٹنس اور حارث کو مستقل مزاجی پر کام کرنا ہوگا۔ اب سوال یہ ہے کہ دونوں وکٹ کیپر بلے باز ہیں۔ رضوان نے بھی حارث کی طرح اننگز کا آغاز کیا۔ اعظم مڈل آرڈر میں بلے بازی کر رہے ہیں۔ سرفراز احمد بھی مڈل آرڈر میں کھیل رہے ہیں۔
کوئٹہ کے کپتان سرفراز احمد نے اپنی ٹیم کو اسلام آباد کے خلاف پانچ وکٹوں سے فتح دلائی۔ سرفراز احمد بھی اچھی بیٹنگ کر رہے ہیں۔ پاکستان سپر لیگ میں لاہور قلندرز کے زمان خان اور اسلام آباد کے ذیشان ضمیر بھی متاثر کن ہیں۔ سلمان ارشاد نے بھی اپنی تیز گیند بازی سے اسلام آباد کی فتوحات میں کردار ادا کیا ہے۔ پاکستان سپر لیگ میں جہاں ایک طرف نئے کھلاڑی اپنی جاندار پرفارمنس سے روشنی میں ہیں۔ ایسے میں اسپاٹ فکسنگ کیس میں 18 ماہ کی پابندی کے بعد ٹیسٹ بلے باز عمر اکمل کی دو سال بعد پاکستان سپر لیگ میں واپسی ہوئی ہے۔
پی سی بی نے دو سال قبل کراچی میں اسپاٹ فکسنگ کی پیشکش کی اطلاع نہ دینے پر ان پر پابندی عائد کی تھی۔ دوسری جانب کوئٹہ کی فتح کے بعد شاہد آفریدی اچانک ٹورنامنٹ سے دستبردار ہوگئے۔ شاہد آفریدی نے اپنے ایک ویڈیو پیغام میں مداحوں کو آگاہ کیا کہ وہ کمر کی تکلیف کے باعث پی ایس ایل چھوڑ رہے ہیں۔ انہوں نے اپنے پیغام میں کہا کہ یہ ویڈیو میرے مداحوں کے لیے ہے۔ میں ان کا شکریہ ادا کرنا چاہتا ہوں جس طرح انہوں نے میرے پورے کیریئر میں میرا ساتھ دیا۔
میرے پرستار ایسے ہی ہیں جیسے میرا خاندان میرے لیے اہم ہے۔ میں پی ایس ایل کو اچھے طریقے سے ختم کرنے کی کوشش کر رہا تھا لیکن میری کمر کی چوٹ بہت پرانی ہے۔ میں اس چوٹ کے ساتھ 15-16 سال سے کھیل رہا ہوں۔ چوٹ اس حد تک بڑھ گئی ہے کہ اس سے میرے گھٹنوں اور انگلیوں تک بہت درد ہوتا ہے۔ شاہد آفریدی اس بار پاکستان سپر لیگ میں کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کی نمائندگی کر رہے تھے۔ یہ ان کی پی ایس ایل کی چوتھی ٹیم ہے۔
اس سے قبل وہ کراچی کنگز، پشاور زلمی اور ملتان سلطانز کے لیے کھیل چکے ہیں۔ لالہ۔ اس عمر میں یہ محبت آسان نہیں ہے۔ پی ایس ایل میں شرجیل خان اور حسن علی کی کارکردگی واجب ہے۔ حسن علی کو اسلام آباد نے زلمی کے خلاف میچ میں ڈراپ کیا تھا۔
کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کے فاسٹ بولر نسیم شاہ کو 15 فروری کا دن یاد رکھا جائے گا کیونکہ انہیں پہلے ان کی 19ویں سالگرہ اور پھر چار وکٹوں کی شاندار کارکردگی پر مبارکبادیں موصول ہوئیں تاہم پشاور زلمی کی جانب سے بین کٹنگ اور عثمان قادر نے کھیلا۔ اس سے قبل انہوں نے کراچی کنگز کے خلاف پانچ وکٹیں لے کر اپنی ٹیم کو فتح دلائی تھی۔
پہلی اننگز میں جہاں ہر کوئی نسیم شاہ کے بہترین سپیل کا دیوانہ ہو رہا تھا وہیں دوسری اننگز میں عثمان قادر کو خوب داد ملی۔ سب سے بڑھ کر یہ کہ آسٹریلیا کے خلاف ٹیسٹ سیریز سے قبل پی ایس ایل میں بابر اعظم کی کارکردگی پریشان کن ہے۔ بابر اعظم آسٹریلیا کے خلاف ٹیسٹ سیریز سے قبل شدید دباؤ میں ہیں۔
انہوں نے پاکستان سپر لیگ کے پہلے آٹھ میچوں میں دو نصف سنچریوں کی مدد سے 268 رنز بنائے ہیں۔ انہوں نے ٹورنامنٹ میں 90، 59، 41 رنز کی اننگز بھی کھیلی ہے لیکن وہ میچ وننگ کارکردگی دکھانے میں ناکام رہے ہیں اور ان کی ٹیم کراچی کنگز تمام میچ ہار چکی ہے۔ تنقید آ رہی ہے۔ بابر اعظم کے والد بیٹے کی حمایت میں سامنے آگئے۔
اعظم صدیقی کا کہنا ہے کہ دعا ہے کہ بابر اعظم کی فارم آؤٹ آف فارم بحال ہو اور جمود ٹوٹ جائے۔ بابر اعظم گھبرانے والے نہیں، ہمت نہیں ہارتے، محنت کر رہے ہیں، آؤٹ آف فارم دنیا کے سب سے بڑے کھلاڑی بن گئے۔ اعظم صدیقی نے کہا کہ دعا ہے کہ آسٹریلیا کے خلاف سیریز میں فارم بحال ہو جائے، شائقین حوصلہ نہ ہاریں، بابر پہلے کی طرح محنت کر رہے ہیں، جلد صحت یاب ہو جائیں گے۔ اور فارم بحال ہو جائے گا۔
ہیڈ کوچ ثقلین مشتاق کا کہنا ہے کہ بابر اعظم دنیا کے بہترین کھلاڑی ہیں، اسپنرز کے حوالے سے میری سوچ بہت مثبت ہے۔ امید ہے کہ ثقلین کا بیان درست ہوگا۔ بابر اعظم پی ایس ایل میں اپنی اور ٹیم کی ناکامیوں کو پیچھے چھوڑ کر ٹیسٹ سیریز میں آئیں گے۔ ویسے بابر اعظم کو ٹیسٹ میچوں میں اپنا ریکارڈ بہتر کرنا ہو گا۔
جیمز فاکنر کا نامناسب سلوک

پی ایس ایل 7 میں اسلام آباد، پشاور، لاہور اور ملتان سلطان کی ٹیموں نے پلے آف کے لیے کوالیفائی کر لیا۔ کراچی اور کوئٹہ کی ٹیمیں اس راؤنڈ تک رسائی حاصل نہیں کر سکیں۔ پی سی بی نے ان کے نامناسب رویے کے باعث انہیں مستقبل میں پی ایس ایل میں نہ کھیلنے کا فیصلہ کیا ہے۔