پولیس نے معروف ٹی وی میزبان اور رکن قومی اسمبلی عامر لیاقت کا گھر سیل کردیا۔
پولیس نے عامر لیاقت کی موت کی وجہ جاننے کے لیے تفتیش شروع کر دی ہے۔ پولیس نے عامر لیاقت کے بیڈ روم سے شواہد اکٹھے کر لیے ہیں۔ ہے
پولیس حکام کا کہنا ہے کہ عامر لیاقت کے گھر میں صرف خاندان کے افراد کو داخلے کی اجازت دی گئی۔ عامر لیاقت کے زیر استعمال کمرہ بھی سیل کر دیا گیا۔ لاؤنج تک جنریٹر کے دھوئیں کی بو آ رہی تھی۔ لیاقت کے کمرے سے دو موبائل فون اور دیگر اشیاء برآمد ہوئیں۔
پولیس حکام نے بتایا کہ عامر لیاقت دوپہر 12 بجے بیدار ہوئے۔ رات کو اس کی طبیعت ٹھیک نہیں تھی۔ ملازم نے اسے ہسپتال جانے کو کہا تو اس نے انکار کر دیا۔ رات ساڑھے 12 بجے کے قریب عامر لیاقت کی طبیعت بگڑ گئی۔
حکام کا کہنا ہے کہ کمرے سے ان کی ادویات اور دیگر اشیاء بھی ملی ہیں۔ موت کی حتمی وجہ پوسٹ مارٹم کے بعد ہی معلوم ہو سکے گی۔ خاندان نے ابھی تک پوسٹ مارٹم کرنے سے انکار کیا ہے۔
واضح رہے کہ ایم این اے عامر لیاقت حسین کراچی میں انتقال کرگئے۔ ہسپتال منتقلی کے بعد ڈاکٹروں نے ان کی موت کی تصدیق کر دی۔
دوسری جانب عامر لیاقت کے دوست فہد خان نے موت سے قبل جنریٹر میں آگ لگنے کی خبروں کی تردید کردی۔
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے عامر لیاقت کے دوست فہد خان کا کہنا تھا کہ وہ رات کو عامر لیاقت کے ساتھ تھے، ان کا مزاج خراب تھا اور جنریٹر کا مسئلہ تھا۔
فہد خان کا مزید کہنا تھا کہ عامر لیاقت بھی پریشان تھے تاہم جنریٹر میں آگ لگنے کی خبر درست نہیں۔
اس سے قبل عامر لیاقت کے ملازم ممتاز نے بتایا کہ گھر میں اچانک جنریٹر دھواں بھر گیا تو میری سانسیں رک گئیں۔
ملازم ممتاز نے پولیس کو بیان میں بتایا کہ ڈرائیور جاوید اور عامر لیاقت گھر میں موجود تھے، 2 گھنٹے سے بجلی بند تھی، جنریٹر چل رہا تھا۔
ممتاز نے اپنے بیان میں کہا کہ جنریٹر میں اچانک دھواں بھر گیا تو میری سانسیں رک گئیں، میں نے گھر کا مین دروازہ کھولا اور باہر نکلا تو ڈرائیور جاوید کی آواز آئی کہ عامر لیاقت کی طبیعت خراب ہو رہی ہے۔
ملازم ممتاز کے مطابق میں نے ڈرائیور جاوید کے ساتھ مل کر عامر لیاقت کے کمرے کا دروازہ کھولنے کی کوشش کی جس کے بعد جب ہم کمرے میں داخل ہوئے تو عامر لیاقت صوفے پر بے ہوش پڑے تھے۔
ممتاز نے بتایا کہ عامر لیاقت کی حالت دیکھ کر ہم نے پولیس اور ریسکیو کو اطلاع دی۔
ملازم ممتاز کے مطابق ہم نے ایک ہفتہ قبل جنریٹر خریدا تھا لیکن کچھ دنوں سے اس میں خرابی تھی۔