وزیراعلیٰ کے انتخاب کے لیے تاخیر سے شروع ہونے والا پنجاب اسمبلی کا اجلاس کیوں ملتوی کیا گیا؟ اندر کی کہانی کھل گئی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ مرکز میں اسمبلی کی تحلیل اور صوبے میں تعداد پوری نہ ہونا اجلاس ملتوی کرنے کی بڑی وجہ ہے۔
ذرائع کے مطابق پنجاب اسمبلی میں حکمراں اتحاد کو مطلوبہ اکثریت نہ مل سکی، پی ٹی آئی اور مسلم لیگ (ق) کے ارکان کی مجموعی تعداد 169 سے تجاوز نہ کر سکی، اجلاس میں اپوزیشن اتحاد کے ارکان کی تعداد 201 تھی۔
حکومتی ارکان اسد کھوکھر اور نذیر چوہان کی حمزہ شہباز کی حمایت نے صورتحال بدل دی۔ مسلم لیگ ن کے ناراض ارکان اظہر چانڈیہ اور جلیل شرقپوری کی واپسی نے بھی حکومتی کیمپ کو جھٹکا دیا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ نمبر گیم مکمل نہ ہونے پر حکمران اتحاد نے قائد ایوان کا انتخاب ملتوی کرنے کا فیصلہ کیا۔ تھا
ڈپٹی سپیکر نے ہنگامہ آرائی پر اجلاس ملتوی کر دیا۔ حکومت کی حکمت عملی کو خفیہ رکھنے کے لیے پریس گیلری کو بھی بند کر دیا گیا۔
خیال رہے کہ وزیراعلیٰ کے انتخاب کے لیے تاخیر سے شروع ہونے والا پنجاب اسمبلی کا اجلاس 6 اپریل تک ملتوی کردیا گیا ہے۔
پنجاب اسمبلی کا اجلاس ڈپٹی سپیکر دوست محمد مزاری کی زیر صدارت صرف 6 منٹ کے لیے ملتوی کر دیا گیا جس کے بعد اجلاس ملتوی کر دیا گیا۔
ڈپٹی سپیکر نے التوا کو اب تک کا بدترین ہنگامہ قرار دیا۔
حمزہ شہباز اور چوہدری پرویز الٰہی وزارت اعلیٰ کے امیدوار ہیں۔