ممبئی (مانیٹرنگ ڈیسک) ایسے لوگوں کی ایک لمبی فہرست ہے جو لاہور سے ممبئی فلم انڈسٹری میں گئے اور کامیابی نے ان کے قدم چومے۔ ایسا ہی ایک ستارہ محمد رفیع تھے جو اپنی وفات کے 42 سال بعد بھی چمک رہے ہیں۔ 1944 میں محمد رفیع لاہور چھوڑ کر ممبئی چلے گئے۔ مشہور شاعر جاوید اختر کے مطابق رفیع کی پہلی رہائش ممبئی کے گنجان آباد علاقے بھنڈی بازار میں دس بائی دس کا کمرہ تھا۔ نوشاد ‘پہلے آپ’ نامی فلم بنا رہے تھے۔ جس میں محمد رفیع کو بھی جی ایم درانی اور علاؤالدین کے ساتھ ایک سطر گانے کا موقع ملا۔ وہ کورس تھا ہندوستان کے ہم ہے، ہندوستان ہمارا۔ نوشاد، دلیپ کمار اور رفیع کی مثلث کو الگ کرنا ناممکن لگتا ہے، لیکن نوشاد اور دلیپ کمار کی پہلی مشترکہ فلم میلہ (1948) میں مکیش کی مرکزی آواز تھی۔ 50 کی دہائی کا نوجوان رفیع۔ اپنے قدموں میں بے پناہ کامیابیاں لایا، جس کا آغاز دیدار (1951) سے ہوا۔ رفیع کسی بھی قسم کا نیم کلاسیکی گانا، غزل، قوالی، بھجن، رومانوی یا ہلکا پھلکا گانا آسانی سے گا سکتے تھے۔ بیجوبورا کی ریلیز کے ساتھ ہی محمد رفیع شہرت کے نئے آسمان پر پہنچ گئے۔ رفیع صاحب کو فی گانا 10 روپے مل رہے تھے اور بیجوبورا کے بعد لتا منگیشکر کے برابر 500 روپے وصول کرنے لگے۔ یہاں سے رفیع ہر موسیقار کی پہلی پسند بن گئے۔ 2013 میں ہندی سنیما کی صد سالہ تقریب کے موقع پر “ہندی سنیما کی سب سے بڑی آواز” کے لیے پولنگ کے وقت رفیع صاحب کو سب سے زیادہ ووٹ ملے، جب کہ ان کا گانا بہارون پھول برساؤ پہلے نمبر پر تھا۔