سردیوں کے آغاز کے ساتھ ہی تقریباً ہر گھر کے لوگوں کو نزلہ، زکام اور بخار ہو جاتا ہے۔ یہ نزلہ زکام کی عام بیماریاں ہیں جو ہر سال ہوتی ہیں تاہم مختلف احتیاطی تدابیر اختیار کرنے اور صحت بخش غذائیں کھانے سے ان بیماریوں سے بچا جا سکتا ہے۔ سردیوں کو عام طور پر ‘فلو سیزن’ بھی کہا جاتا ہے۔ سینٹر فار ڈیزیز کنٹرول کی رپورٹ کے مطابق فلو کا موسم نومبر سے مارچ تک رہتا ہے۔
عام نزلہ زکام ایک شخص سے دوسرے میں منتقل ہو سکتا ہے اور یہ ایک ایسا عمل ہے جس پر انسان کے پاس احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کے علاوہ کوئی چارہ نہیں ہوتا، جس کے لیے اسے اپنے اردگرد خصوصاً اپنے گھر کے ماحول کو بہتر کرنا ہوتا ہے۔ ماہرین کے مطابق گھر میں چھوٹی لیکن اہم تبدیلیوں کے ذریعے صحت مند ماحول پیدا کیا جا سکتا ہے۔
سردیوں کے لیے گرم کپڑوں کا صحیح انتخاب اور ان کا درست استعمال سردیوں کو گھر میں آرام سے گزارنے میں مددگار ثابت ہوگا۔ اکثر دیکھا گیا ہے کہ بچے حتیٰ کہ بڑے بھی جب ہلکی سی گرمی محسوس کرتے ہیں تو اپنے سویٹر اور جیکٹس اتار دیتے ہیں۔
لباس کے علاوہ مناسب خوراک، صحت اور جلد کا خیال رکھنا بھی ضروری ہے تاکہ آپ بیمار ہونے یا شدید بیماری میں مبتلا ہونے سے اچھی طرح محفوظ رہ سکیں۔ ذیل میں اس حوالے سے چند تجاویز ہیں، جن پر عمل کرنا مشکل نہیں۔
سردیوں میں سردی سے بچنے کی ہر ممکن کوشش کرنی چاہیے جس کے لیے دیسی انڈے کی زردی اور شہد کھانا مفید ہے۔ دودھ پلانے والی ماؤں کو ایسی کوئی چیز استعمال نہیں کرنی چاہیے جس کا سردی کا اثر ہو، اور نہ ہی وہ اپنے بچوں کو کپڑے یا برتن دھو کر دودھ پلائیں، کیونکہ اس سے انہیں سردی لگ سکتی ہے۔
ایسے کسی بھی گھریلو کام کے بعد انڈے ابال کر کھائیں یا چائے پی لیں۔ اپنے جسم کو گرم رکھنے کے لیے سردی میں ہر روز دھوپ میں کچھ وقت گزارنے کی کوشش کریں۔ سرد موسم میں ٹھنڈے پانی سے پرہیز کریں، نہانے کے لیے نیم گرم پانی کا استعمال کریں اور پھر اجوائن کی کافی پییں۔ گرم دودھ کے ساتھ ابلے ہوئے انڈے بھی بہت فائدہ مند ہیں۔
شہد
سردی میں صحت مند رہنے کے لیے خالص شہد کھائیں، خاص طور پر جب موسم خشک ہو یا سردی آپ کے کام پر ہو۔ شہد کو غذا کا لازمی حصہ ہونا چاہیے۔ بچپن سے 16 سال کی عمر تک جن بچوں کو شہد پلایا جاتا ہے وہ لمبے، ذہین اور خوبصورت ہوتے ہیں اور ان کا مدافعتی نظام بہت بہتر ہوتا ہے۔
شہد کھانے والے بچے عموماً لمبی عمر پاتے ہیں، اس لیے اگر بچوں کو بچپن سے ہی شہد کھانے کا عادی بنایا جائے تو وہ اس کے عادی ہو جاتے ہیں اور یہ ان کی توانائی کو بھی بھر دیتا ہے۔ طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ ناشتے سے پہلے اور رات کو سونے سے پہلے ایک چمچ شہد دودھ میں ملا کر پینا انسان کو جسمانی اور ذہنی طور پر صحت مند بناتا ہے۔
ادرک کی چائے
سردیوں کے خشک موسم میں گلے کی خراش بچوں اور بڑوں کو پریشان کر دیتی ہے۔ اس پریشانی سے بچنے کے لیے گھر میں ادرک کی چائے پینی چاہیے۔ اس سے درد کی شدت بہت کم ہو جاتی ہے۔
موسمی پھل اور وٹامن سی۔
طبی ماہرین کے مطابق اگر آپ روزانہ صرف ایک سے آٹھ گرام وٹامن سی کا استعمال کریں تو سردیوں میں نزلہ، زکام اور کھانسی سے کافی حد تک محفوظ رہ سکتے ہیں۔ بھنگ، لیموں اور گریپ فروٹ جیسے پھل جسم کے مدافعتی نظام کی حفاظت میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ ان کے استعمال سے آپ کسی قسم کی جسمانی کمزوری محسوس نہیں کریں گے۔ اس کے علاوہ لہسن اور ہری پیاز کا استعمال بھی کئی بیماریوں اور زخموں کو خراب ہونے سے بچاتا ہے۔
مالش کرنا
سردی میں تیل کی مالش سے ہڈیوں اور پٹھوں کو سکون ملتا ہے۔ سرسوں یا زیتون کے تیل سے مالش کرنے سے بڑوں اور بچوں کی نشوونما پذیر ہڈیاں مضبوط ہوتی ہیں۔ اس لیے ضروری ہے کہ دن میں کم از کم ایک بار نیم گرم تیل سے مالش کریں۔ نیند کے دوران کھوپڑی میں تیل لگانے اور پیروں اور تلووں کی مالش کرنے سے آپ کو اچھی نیند آنے میں مدد ملتی ہے۔ بچوں کی مالش کرنے سے پہلے بالخصوص اپنے ہاتھ صاف کریں تاکہ ان کی نازک جلد کو کسی بھی بیماری یا انفیکشن سے بچایا جا سکے۔
مصالحہ
کچن میں مصالحہ جات کے استعمال سے بھی صحت کو بہتر بنایا جا سکتا ہے کیونکہ کالی مرچ سردیوں میں کئی بیماریوں سے بچاتی ہے۔ اگر پسی ہوئی کالی مرچ کو ادرک اور سرکہ کے ساتھ ملا کر استعمال کیا جائے تو اس سے درد اور بخار میں کمی آتی ہے۔ چائے میں تھوڑی سی ادرک اور دارچینی ملا کر صبح و شام پینے سے کھانسی سے بھی نجات ملتی ہے اور گلے کی خراش بھی کم ہوتی ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ ادرک ایسے مرکبات سے بھرپور ہوتی ہے جو فلو وائرس کو ختم کرنے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ اس کے علاوہ بچوں میں چھوٹی الائچی کو کچل کر چاٹنے سے کھانسی میں کافی حد تک کمی آتی ہے جبکہ نمکین پانی سے گارگل کرنے سے گلے کی خراش میں نمایاں کمی آتی ہے۔