اس جدید دور میں سائنس دان حیرت انگیز چیزیں دریافت کرنے کے لیے جدوجہد کر رہے ہیں۔ اس سلسلے میں فرانسیسی اور امریکی سائنسدانوں نے دنیا کا سب سے بڑا جراثیم دریافت کیا ہے جو اوسط مکھی سے بڑا ہے۔ اسے سائنسی طور پر “Theomagreta mechanifica” کا نام دیا گیا ہے۔ یہ ایک بوری کی طرح لگتا ہے جو دراز کے ساتھ بند ہے۔ یہ جراثیم کیریبین کے ساحل سے دور مینگرو کے جنگلات میں پایا جاتا ہے۔
عام بیکٹیریا صرف 2 مائیکرو میٹر لمبا ہوتا ہے لیکن بیکٹیریا اوسطاً 10,000 مائیکرو میٹر لمبا ہوتا ہے جب کہ اس کا سب سے بڑا نمونہ 20,000 مائیکرو میٹر دیکھا گیا ہے۔ یعنی یہ عام بیکٹیریا سے 5,000 سے 10,000 گنا بڑا ہوتا ہے۔ پہلے، ماہرین حیاتیات کا خیال تھا کہ بیکٹیریا کا سائز (لمبائی) 750 مائکرو میٹر سے زیادہ نہیں ہو سکتا۔ لیکن اس نئی دریافت نے اس خیال کو بھی غلط ثابت کر دیا ہے اور اب سائنسدان یہ جاننے کی کوشش کر رہے ہیں کہ کوئی جراثیم اتنا بڑا کیسے ہو سکتا ہے۔
ایک اور حیرت انگیز چیز اس کا جینوم ہے۔ ایک عام بیکٹیریم کے جینوم میں ڈی این اے کے four ملین بنیادی جوڑے (بیس پیئرز) اور تقریباً 3,900 جین ہوتے ہیں، لیکن اس نئے دریافت ہونے والے بیکٹیریم کا جینوم 11 ملین بنیادی DNA جوڑوں اور 11000 جینوں پر مشتمل ہے۔ یہ عام بیکٹیریا سے تقریباً چار گنا زیادہ ہے۔ Theomagreta magnifica ایک لمبی لائن میں ہزاروں چھوٹے جرثوموں کی طرح نظر آتا ہے، لیکن حقیقت میں یہ ایک ہی جرثومہ ہے۔
سب سے زیادہ حیرت انگیز اس کا ڈی این اے ہے، جو اس کے خلیے کی جھلی میں بکھرے ہوئے مختلف کھوکھلے دائروں میں بند ہے۔ بیکٹیریا کا تعلق “پروکیریٹ” قسم کے جاندار سے ہے، جس کا ڈی این اے سیلولر سیالوں کے جھرمٹ میں تیرتا ہے۔
یوکرائٹس کے خلیات میں، تمام ڈی این اے ایک نیوکلئس کے اندر بند ہوتا ہے، جس کے چاروں طرف حفاظتی جھلی ہوتی ہے۔ Theomagreta magnifica میں بیک وقت پروکیریٹک اور یوکرائیوٹک دونوں خصوصیات ہیں، جو اسے دیگر تمام یونی سیلولر جانداروں سے منفرد بناتی ہیں۔