وٹفورڈ (نمائندہ جنگ) جموں و کشمیر لبریشن فرنٹ (جے کے ایل ایف) کے مرکزی رہنما لیاقت علی چوہدری نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ مسئلہ کشمیر کے حل تک سیز فائر لائن کو تبدیل نہیں کیا جا سکتا۔ ریاست جموں و کشمیر کے دونوں طرف کی سیاسی قیادت کو کنٹرول لائن کی متنازعہ حیثیت کو تبدیل کرنے اور اسے بین الاقوامی سرحد بنانے کا کوئی اختیار نہیں ہے۔ بیانات اور تقاریر کشمیری عوام کی نمائندگی نہیں کر سکتے۔ انہوں نے کہا کہ بیرون ملک مقیم کشمیری عوام نے مسئلہ کشمیر کو سیاسی اور سفارتی سطح پر زندہ رکھا ہے اور ہر قسم کی قربانیاں دے رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایک طرف گلگت بلتستان کو عبوری صوبہ بنانے اور آزاد کشمیر کو صوبہ بنانے کی بات کی جا رہی ہے جس سے عوام کے ذہنوں میں یہ بات آتی ہے کہ بھارت کی طرح آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان کی جغرافیائی پوزیشن میں کیا تبدیلی آئی ہے۔ اس صورتحال کو ہائی کورٹ آف پاکستان کے سامنے لانا آزاد کشمیر حکومت کی ذمہ داری ہے۔ لیاقت علی چوہدری نے کہا کہ آزاد کشمیر کے سیاست دان اور آزاد کشمیر حکومت پاکستان پر دباؤ ڈالیں کہ وہ اقوام متحدہ کی اجازت سے اور اقوام متحدہ کی امن فوج کی سرپرستی میں ایل او سی توڑنے کے لیے اقدامات کرے۔ پوری کشمیری قوم ایل او سی توڑنے کے لیے تیار ہے۔ آزاد کشمیر کی حکومت اور کشمیری قیادت اپنے اندر جرات اور قومی آزادی کا جذبہ پیدا کریں، بیان بازی سے کام نہ لیں۔ چوہدری لیاقت علی نے پاکستان اور بھارت سے مطالبہ کیا کہ کشمیر کا مسئلہ حل ہونے تک اقوام متحدہ کے امن دستوں کی سرپرستی میں کشمیر کا کنٹرول کھول دیا جائے اور ریاست کے دونوں طرف لوگوں کو آنے جانے کی اجازت دی جائے۔