ماسکو، برلن (نیوز ایجنسیاں) جرمنی میں یوکرین کے فوجیوں کی تربیت کا آغاز ہو گیا ہے جب کہ روسی وزیر خارجہ سرگئی لاوروف نے ایک بار پھر امریکہ اور نیٹو سے یوکرین کو ہتھیاروں کی فراہمی معطل کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ چینی سرکاری خبر رساں ایجنسی سے بات کرتے ہوئے لاوروف نے دعویٰ کیا کہ روسی فوجی کارروائیاں منصوبہ بندی کے مطابق آگے بڑھ رہی ہیں اور اگر مغربی طاقتیں مسلح تنازعے کا حل چاہتی ہیں تو انہیں کیف کو ہتھیاروں کی سپلائی بند کر کے جنگ ختم کرنا ہو گی۔ روسی وزیر خارجہ نے مزید کہا کہ ان کا ملک ڈالر پر انحصار کم کر رہا ہے اور اپنے ٹیکنالوجی کے شعبے کو خود کفیل بنانے کے لیے کام کر رہا ہے۔ چین نے اب تک اس جنگ کی مخالفت کا اظہار کیا ہے اور عام طور پر ماسکو حکومت کے نظریے کی حمایت کی ہے۔ ۔ میں کسی بھی طرح سے یہ نہیں بتانا چاہتا ہوں کہ میں ماں کو غیر فعال رہنے کی سفارش کرتا ہوں۔ انھوں نے عرب ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ ’جوہری جنگ بالکل شروع نہیں کی جانی چاہیے۔ لاوروف نے کہا کہ سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ جوہری جنگ کو روکنے کی ہماری کوششوں کے بارے میں تذبذب کا شکار تھی۔ انہوں نے مزید کہا کہ روس اور امریکہ نے جوہری جنگ سے بچنے کے لیے گزشتہ سال ایک معاہدہ کیا تھا۔ انہوں نے واضح کیا کہ یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلینسکی نے اپنے ملک کی کوتاہیوں کا اعتراف کرتے ہوئے کہا ہے کہ یوکرین نے جوہری ہتھیار حاصل کرنے سے انکار کر دیا تھا لیکن اب وہ دوبارہ جوہری ہتھیاروں کے حصول پر غور کر سکتا ہے۔ پینٹاگون کے ترجمان جان کربی نے ایک بیان میں کہا کہ امریکی افواج جرمنی کو فوجی سازوسامان فراہم کر رہی ہیں اور اب یوکرین کے فوجیوں کو تربیت دے رہی ہیں۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق، پینٹاگون کا کہنا ہے کہ وہ جرمنی میں یوکرینی فوجیوں کو تربیت دے رہا ہے اور انہیں جدید ہتھیاروں کے نظام کو سیکھنے میں مدد فراہم کر رہا ہے۔