پلاسٹک کی آلودگی ایک عالمی مسئلہ بنی ہوئی ہے۔ اس سلسلے میں برازیل کے سائنسدانوں نے جراثیم سے پاک، خود کو تباہ کرنے والا اور یہاں تک کہ کھانے کے قابل پلاسٹک بھی تیار کیا ہے۔ برازیل کی ساؤ پالو یونیورسٹی کی پروفیسر مارسیا ریجینا ڈی مورا نے یہ سبز پلاسٹک حیاتیاتی پولیمر سے بنایا ہے۔ جس کا نام ’’بائیو پلاسٹکس‘‘ ہے۔ ماہرین نے پہلے سے تیار کردہ مویشیوں کے جیلیٹن پر مبنی ایک پلاسٹک لیا، جسے ٹائپ بی بووائن جیلیٹن بھی کہا جاتا ہے۔
یہ بے رنگ، بے بو اور بے ذائقہ پاؤڈر کی شکل میں بھی دستیاب ہے۔ لیکن اس میں وہ طاقت اور لچک نہیں ہے جو عام پٹرولیم پلاسٹک میں پائی جاتی ہے۔ ڈاکٹر مارسیا نے نانوکلے نامی ایک خاص قسم کا گارا شامل کیا جس میں سوڈیم Na+ بھی تھا۔
اس سے پلاسٹک کی لچک اور طاقت میں اضافہ ہوا، جس کی تناؤ کی طاقت 70 میگا پکسلز تک ہے۔ لیکن اس میں کالی مرچ سے ماخوذ نینو ایملشن بھی تھا، جس کے بعد پلاسٹک کی بو آتی اور چکھنے لگی۔ یہ مرکب پلاسٹک کے ذخیرہ کرنے کا وقت بھی بڑھاتا ہے۔
لیکن ماہرین کو بالآخر پتہ چلا کہ اس پلاسٹک میں اینٹی آکسیڈنٹ اور اینٹی مائکروبیل خصوصیات بھی ہیں۔ ماہرین کو امید ہے کہ اس کم قیمت اور ماحول دوست پلاسٹک کو کم از کم تھیلوں اور پیکنگ میں استعمال کیا جا سکتا ہے۔ اس طرح یہ روایتی پلاسٹک سے زیادہ کارآمد ثابت ہو سکتا ہے۔