اٹارنی جنرل آف پاکستان اشتر اوصاف کا کہنا ہے کہ اس کمیشن کو قومی فریضہ دیا گیا ہے، یہ قومی اہمیت کا معاملہ ہے، ججز کی تقرری کے حوالے سے شفافیت ہونی چاہیے۔
اپنے بیان میں اٹارنی جنرل نے کہا کہ ہائی کورٹ کے جج ہوں یا سپریم کورٹ کے ججز، ہم پر بھاری ذمہ داری عائد ہوتی ہے۔ بدقسمتی سے وہ ججز کے حوالے سے دستاویزات نہیں دیکھ سکے۔
اٹارنی جنرل نے کہا کہ اچھے فیصلوں کے لیے اچھے عدالتی ذہن کی ضرورت ہوتی ہے، جسٹس طارق مسعود نے جو کہا درست کہا، ہمیں جو ڈیٹا بھیجا گیا اسے چیک کرنے کا وقت نہیں ملا۔
اشتر اوصاف نے کہا کہ ہمیں خود کو دستیاب آسامیوں تک محدود رکھنا چاہیے، میری رائے میں اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ کے نام پر بھی غور کیا جانا چاہیے۔
اٹارنی جنرل نے کہا کہ جہاں تک ججز کے مزاج کا تعلق ہے، بار کیا سمجھتی ہے وہ اہم ہے۔