بھارتی عدالت نے کشمیری رہنما اور جموں و کشمیر لبریشن فرنٹ (جے کے ایل ایف) کے رکن یاسین ملک کو جھوٹے مقدمے میں عمر قید کی سزا سنادی۔
خیال رہے کہ یاسین ملک کو یکطرفہ ٹرائل کے بعد بھارتی تحقیقاتی ایجنسی (این آئی اے) کی ایک عدالت نے 19 مئی کو ایک جھوٹے مقدمے میں مجرم قرار دیا تھا۔
بھارتی میڈیا کا کہنا ہے کہ این آئی اے کی خصوصی عدالت کے باہر سیکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے ہیں۔
واضح رہے کہ محمد یاسین ملک کئی سالوں سے نئی دہلی کی بدنام زمانہ تہاڑ جیل میں قید ہیں۔
یاسین ملک کی عدالت میں جج سے گفتگو
کشمیری حریت رہنما نمایاسین ملک نے عدالت میں جج سے بات چیت کی جہاں بھارتی تحقیقاتی ایجنسیوں نے عدالت سے سزائے موت سنانے کی درخواست کی۔
یاسین ملک نے جواب دیا کہ میں بھیک نہیں مانگوں گا، مجھے وہ سزا دو جس کے تم مستحق ہو۔
یاسین ملک کا بھارتی عدالت سے سوال
یاسین ملک نے عدالت سے کہا کہ میرے کچھ سوالات کے جواب دیں۔
سوال 1: اگر میں دہشت گرد تھا تو ہندوستان کے 7 وزرائے اعظم مجھ سے ملنے کشمیر کیوں آتے رہے؟
سوال 2: اگر میں دہشت گرد تھا تو کیس کے دوران میرے خلاف چارج شیٹ کیوں دائر نہیں کی گئی۔
سوال 3: اگر میں دہشت گرد تھا تو مجھے وزیر اعظم واجپائی کے دور میں پاسپورٹ کیوں جاری کیا گیا؟
سوال 4: اگر میں دہشت گرد تھا تو مجھے ہندوستان اور دیگر ممالک میں اہم مقامات پر لیکچر دینے کا موقع کیوں دیا گیا؟
عدالت نے یاسین ملک کے سوالات کو نظر انداز کرتے ہوئے کہا کہ ان مذاکرات کا وقت گزر چکا ہے۔
عدالت نے کہا کہ مجوزہ سزا پر کچھ چاہتے ہیں تو بتائیں۔ میں نے کہا کہ میں عدالت سے بھیک نہیں مانگوں گا، عدالت کو وہی کرنے دیا جائے جو اسے درست لگے۔