برٹش براڈکاسٹنگ کارپوریشن (بی بی سی) نے بنگلہ دیشی نژاد لیبر کونسلر لیزا بیگم کو 30 ہزار پاؤنڈ جرمانہ ادا کرنے پر آمادگی ظاہر کی ہے۔
برطانوی نشریاتی ادارے نے اپنی ایک رپورٹ میں اپسانہ بیگم کے بجائے لیزا بیگم کی تصاویر دکھائی تھیں۔
29 اکتوبر 2020 کو لندن میں چینل کے نمائندے نے بتایا کہ “یہ اپسانہ بیگم ہیں، انہیں دھوکہ دہی کے تین الزامات کا سامنا ہے”۔
جب نامہ نگار رپورٹنگ کر رہا تھا تو ٹی وی سکرین پر اپسانہ بیگم کی بجائے لیزا بیگم کی تصاویر نشر ہو رہی تھیں۔
لیزا بیگم نے اسی دن براڈکاسٹر سے رابطہ کیا اور بعد ازاں چینل نے اپنے نیوز لیٹر میں اپسانہ بیگم کے بجائے لیزا بیگم کی تصاویر چلانے پر معذرت کرلی۔
لیزا بیگم نے بی بی سی کو بھیجے گئے خط میں اسی طرح کے دیگر واقعات کا حوالہ دیتے ہوئے چینل کے خلاف ہتک عزت کا دعویٰ بھی دائر کیا۔
گزشتہ دنوں برطانوی نشریاتی ادارے نے سیاہ فام مارشا ڈی کورڈووا کی جگہ سیاہ فام ایم پی ڈان بٹلر کی تصویر نشر کی تھی۔
سیاہ فام باسکٹ بال کھلاڑی لی براؤن جیمز اور کوبی برائنٹ کی تصاویر میں بھی غلطی تھی۔
بی بی سی نے اپنے جوابی خط میں کہا کہ غلطی اس لیے ہوئی کیونکہ اپسنہ بیگم اور لیزا بیگم ایک ہی تقریب میں موجود تھیں اور ہمارے نامہ نگار نے لیزا بیگم کو ہی اپسنہ بیگم سمجھا۔
لیزا بیگم گزشتہ سال ویسٹ منسٹر کونسل کے لیے منتخب ہوئی تھیں۔