کراچی/ لندن (نیوزڈیسک/ ہارون مرزا) برطانوی ہوم سیکرٹری نے جولین اسانج کو امریکہ کے حوالے کرنے کی منظوری دے دی۔ وزارت داخلہ نے کہا کہ عدالتوں کو نہیں لگتا کہ امریکا کی حوالگی سے اسانج کے انسانی حقوق متاثر ہوں گے اور اس فیصلے کے خلاف 14 دن کے اندر اپیل کی جا سکتی ہے۔ دوسری جانب وکی لیکس نے کہا ہے کہ آزادی صحافت اور برطانوی جمہوریت کے لیے یہ سیاہ دن ہے، فیصلہ لڑائی کا خاتمہ نہیں، فیصلے کے خلاف اپیل کریں گے۔ تفصیلات کے مطابق برطانوی وزیر داخلہ پریتی پٹیل نے وکی لیکس کے بانی جولین اسانج کو امریکا کے حوالے کرنے کی منظوری دے دی ہے۔ ہوم آفس نے کہا ہے کہ اسانج کے پاس فیصلے کے خلاف اپیل کرنے کے لیے 14 دن ہیں۔ انہوں نے کہا کہ عدالتوں نے اسانج کی امریکہ حوالگی کو “ان کے انسانی حقوق سے متصادم” نہیں پایا اور یہ کہ امریکہ میں رہتے ہوئے ان کے ساتھ “مناسب سلوک” کیا جائے گا۔ اسانج کو 2019 میں لندن میں ایکواڈور کے سفارت خانے سے نکالے جانے کے بعد سے برطانوی جیل میں رکھا گیا ہے۔ ایکواڈور نے اپنی سیاسی پناہ واپس لے لی، جس کے بعد اسے برطانوی پولیس نے گرفتار کر لیا۔ وکی لیکس نے اس فیصلے کے بعد ایک بیان میں کہا کہ یہ آزادی صحافت اور برطانوی جمہوریت کے لیے “سیاہ دن” ہے۔ وکی لیکس نے اعلان کیا ہے کہ یہ فیصلہ جنگ کا خاتمہ نہیں ہے، اور وہ اس فیصلے کے خلاف اپیل کرے گی۔ وہ ضمانت کی خلاف ورزی کے جرم میں اب بھی برطانیہ میں قید کی سزا کاٹ رہا تھا۔ امریکہ نے وکی لیکس پر کئی لوگوں کی زندگیوں کو خطرے میں ڈالنے کا الزام لگایا ہے۔ اسانج کی اہلیہ سٹیلا نے کہا کہ ان کے شوہر نے “کچھ غلط نہیں کیا، وہ ایک صحافی اور پبلشر ہیں، اور انہیں اپنے کیے کی سزا مل رہی ہے۔” ہے