کرکٹ سے اچھی خبریں آنا شروع ہو گئی ہیں۔ پاکستانی کرکٹ ٹیم نے جس طرح ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کے پہلے تین میچوں میں بھارت کو دس وکٹوں سے شکست دی اور پھر نیوزی لینڈ اور افغانستان کے خلاف یکے بعد دیگرے اعتماد حاصل کیا، اس کا سہرا بلاشبہ بابر اعظم اور ان کے سر جاتا ہے۔ ساتھیوں کے پاس جاتا ہے۔ کھلاڑیوں نے شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے تینوں بڑے میچ جیت لیے۔ بھارت کو شکست دینا ہر پاکستانی کی خواہش رہی ہے لیکن شاہین شاہ آفریدی، بابر اعظم اور محمد رضوان نے دبئی میں وہ کر دکھایا جو اب خواب جیسا لگتا ہے۔ وہ ہندوستان کو دس وکٹوں سے ہرا دیتے۔ کہا جا سکتا ہے کہ غرور کا سر ہمیشہ نیچا ہوتا ہے۔
بھارتیوں کی طرف سے دکھائے گئے تکبر سے وہ تنگ آچکے تھے۔ یہ شکست انہیں تھوڑی دیر کے لیے پریشان کرے گی۔ جاوید میاں داد نے 1986 میں چھکے لگائے لیکن آج بھی ہندوستانی اسے بھول نہیں سکے۔ ۔ نیوزی لینڈ اور پاکستان کے درمیان میچ ٹورنامنٹ میں آگے بڑھنے کے لیے اہم تھا، لیکن یہ پاکستانی شائقین کے لیے ‘عزت کا سوال’ بھی بن گیا جب نیوزی لینڈ نے سیکیورٹی خدشات کی وجہ سے گزشتہ ماہ اچانک پاکستان کا دورہ ختم کر دیا۔ چلا گیا تھا.
اس لیے پاک نیوزی لینڈ کے میچ کو انتقام کا میچ کہا جا رہا تھا۔ پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین رمیز راجہ بھی اس معاملے میں پیچھے نہیں رہے اور انہوں نے اپنے ایک پیغام میں کہا تھا کہ ‘کوئی رعایت نہیں برتی جائے گی۔ پاکستانی ٹیم اور پاکستانی شائقین کے لیے ایک طرح سے پاکستان کی حمایت کرکے اپنا غصہ نکالنے کا بہترین موقع ہے۔ پہلے ٹارگٹ پر صرف ایک ٹیم (انڈیا کی) تھی، اب مزید دو کو شامل کرتے ہیں یعنی انگلینڈ اور نیوزی لینڈ۔ ہمیں اپنی ذہنیت کو اس طرح ترتیب دینا ہوگا کہ ہم ہارنے والے نہ ہوں۔
تم نے ہمارا کوئی بھلا نہیں کیا۔ ہم میدان میں بدلہ لیں گے۔ گراؤنڈ پر موجود تماشائیوں کے نعروں اور سوشل میڈیا پر جذبات سے ظاہر ہوتا ہے کہ پاکستانی نیوزی لینڈ کے فیصلے سے خوش نہیں، اس لیے انہوں نے کھل کر نیوزی لینڈ کی کلاس لی اور اپنے ہیروز کو خوش آمدید کہا۔
محمد حفیظ اتنے جذباتی ہوئے کہ انہوں نے پاکستانی ٹیم کی ایک سیلفی ٹوئٹر پر شیئر کی اور لکھا کہ وہ اس جیت کا سہرا پاکستانی سیکیورٹی فورسز کو دیتے ہیں۔ نیوزی لینڈ کی پہلی اننگز میں حارث رؤف کی کیرئیر کی بہترین باؤلنگ کے بعد لوگ یہ سوال پوچھتے نظر آئے کہ حارث کو پاکستانی ٹیم میں اپنی جگہ ثابت کرنے کے لیے مزید کیا کرنا پڑے گا؟ انہوں نے 22 رنز دے کر چار وکٹیں حاصل کیں اور مین آف دی میچ کا اعزاز حاصل کیا۔
آصف علی کی سلیکشن پر سوالات اٹھ رہے تھے۔ انہوں نے اپنی کارکردگی سے ناقدین کو بھی خاموش کردیا۔ آصف علی نے 12 گیندوں پر تین چھکوں اور ایک چوکے کی مدد سے 27 رنز کی دھواں دار اننگز کھیلی۔ شعیب ملک اور آصف علی نے 23 گیندوں پر 48 رنز کی شراکت قائم کر کے ٹیم کو فتح سے ہمکنار کرایا۔
آصف علی نے اپنی کارکردگی کے بارے میں کہا کہ جب وہ نیوزی لینڈ کے خلاف میچ میں کریز پر پہنچے تو شعیب ملک نے کہا کہ آج آپ کا دن ہے۔ جب میں بیٹنگ کرنے جا رہا تھا تو سوچ رہا تھا کہ مجھے میچ جیتنا ہے۔ درحقیقت انہوں نے ایک اوور میں دو چھکے مار کر جیت کو آسان بنا دیا۔ افغانستان کے خلاف ان کے چار چھکے افغانوں کو ہمیشہ رلاتے رہیں گے۔ بھارت کے میچ میں شاہین شاہ آفریدی جنہیں میچ کا بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا، نے روہت شرما، لوکیش راہول اور ویرات کوہلی کی اہم وکٹیں حاصل کیں۔
پاکستان کے کپتان بابر اعظم نے پہلی وکٹ کے لیے محمد رضوان کے ساتھ 152 رنز کی شراکت کی۔ محمد رضوان نے 55 گیندوں پر 79 رنز کی شاندار اننگز کھیلی جبکہ بابر اعظم نے ان کے ساتھ 68 رنز بنا کر تاریخ رقم کی۔ ایسا لگتا ہے کہ مصباح الحق کا جانا ٹیم کے لیے اچھی بات ہے۔ اعظم واقعی ایک کامیاب لیڈر کی طرح آگے بڑھ رہے ہیں اور قوم ان سے اچھی خبروں کی توقع رکھتی ہے۔
یہ نوجوان لیڈر قوم کی امیدوں پر ضرور پورا اتریں گے۔ اگر لڑکے ٹورنامنٹ نہ بھی جیتیں تو قوم ان کے لیے یہی کہے گی۔ ٹیم پاکستان ہمیں تم سے پیار ہے۔