کراچی میں پی آئی بی کالونی تھانے کے سابق ایس ایچ او کی جانب سے کسٹم انٹیلی جنس کے مخبر کے اغوا اور قتل کے کیس میں سی ٹی ڈی کی تفتیشی ٹیم کو مقتول کی لاش کو ہتھکڑیاں لگانے اور آنکھوں پر پٹی باندھنے کی ویڈیو موصول ہوئی ہے۔
کاؤنٹر ٹیررازم ڈیپارٹمنٹ کی تحقیقاتی ٹیم کے مطابق قتل کے فوری بعد بنائی گئی ویڈیو کو گرفتار ملزمان کے موبائل فونز سے دوبارہ کور کر لیا گیا۔ ویڈیو کو مقدمے کا حصہ بنایا گیا ہے۔
’’جنگ‘‘ کو موصول ہونے والی ویڈیو میں مقتول فضل کی لاش کے ہاتھ میں پولیس کی ہتھکڑیاں دیکھی گئیں جب کہ لاش کی آنکھوں پر پٹی بندھی ہوئی تھی۔
اسٹیل ٹاؤن کے علاقے میں فضل کے قتل کے فوری بعد ایس ایچ او ہارون کورائی اور اس کے ساتھیوں نے لاش کی ہتھکڑیاں کھول دیں اور لاش پھینک کر فرار ہوگئے۔ فضل کے قتل کے بعد موبائل فون کی روشنی میں لاش کی ویڈیوز بنائی گئیں۔
پولیس کے مطابق پنجاب فرانزک بورڈ کو بھیجی گئی ویڈیوز کی فرانزک کرائی جا رہی ہے۔
کسٹمز انٹیلی جنس نے مخبر فضل کی مدد سے مئی میں 7 کروڑ روپے مالیت کا سمگل شدہ سامان پکڑا تھا۔ پکڑا گیا سامان عمران مسعود اور گرفتار ملزم وحید کاکڑ کا ہے۔
تفتیشی ٹیم کے انچارج راجہ عمر خطاب کے مطابق مخبر فضل کو 17 جولائی کو سرجانی ٹاؤن سے پولیس موبائل میں اغوا کیا گیا تھا اور اسی رات فضل کی لاش ملیر کے علاقے اسٹیل ٹاؤن سے برآمد ہوئی تھی۔ فائرنگ کی تصدیق ہو گئی۔
راجہ عمر کے مطابق سی ٹی ڈی نے ہارون کورائی، ایس ایچ او پی آئی بی کالونی، ان کی ساتھی فوزیہ، جعلی میجر عثمان شاہ، وحید کاکڑ، سرفراز کیانی اور اختر کورائی سمیت 23 ستمبر کو ہونے والے واقعے میں ملوث 6 افراد کو گرفتار کیا۔
راجہ عمر کے مطابق اغوا اور قتل دو الگ الگ واقعات ہیں۔ گرفتار افراد میں وہ تمام ملزمان شامل ہیں جو قتل میں ملوث تھے اور موقع پر موجود تھے۔