پاکستانی فٹ بال ٹیم پر فی الحال بین الاقوامی مقابلوں میں شرکت پر پابندی عائد ہے تاہم اچھی خبر یہ ہے کہ حکومت کے کامیاب یوتھ پروگرام کے تحت جی وی ایس نے عالمی شہرت یافتہ مائیکل اوون کو پاکستان مدعو کیا اور کمشنر کراچی محمد اقبال میمن، زیویئر آسٹن، کی ذاتی کوششوں سے انگلینڈ کے سوین ڈن ٹاؤن فٹبال کلب کے وائس چیئرمین کراچی آئے ہیں اور یہاں کے بچوں سے عالمی فٹبال میں شرکت کا وعدہ کیا ہے۔ پاکستان پر عالمی فٹبال کے دروازے بند ہیں جس کے باعث قومی ٹیم کسی بھی انٹرنیشنل ایونٹ میں شرکت سے قاصر ہے۔
تاہم فیفا نارملائزیشن کمیٹی اور پاکستان فٹبال فیڈریشن کے درمیان محاذ آرائی نے اس کمی کو پورا کر لیا ہے جس کے باعث ملک میں فٹ بال کے قومی ایونٹس بھی ٹھپ ہو کر رہ گئے ہیں۔ فٹ بال تنازع کے تناظر میں کچھ قومی اداروں نے اپنی ٹیمیں بند کر دی ہیں اور کچھ بند کرنے کا سوچ رہے ہیں۔ اس وقت فٹ بال اور کھلاڑیوں کو جو نقصان ہو رہا ہے اس کا ازالہ زیادہ عرصے تک نہیں ہو سکے گا۔ کئی قومی کھلاڑی نوکریوں سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں اور باقی رہ جانے والی چند ٹیموں کے کھلاڑی بھی ملازمت کے حوالے سے تذبذب کا شکار نظر آتے ہیں۔
کمشنر کراچی محمد اقبال میمن کی ذاتی کاوشوں سے انگلینڈ کے سوین ڈن ٹاؤن فٹبال کلب کے وائس چیئرمین زیویئر آسٹن نے کراچی آکر یہاں کے بچوں کو عالمی فٹبال میں حصہ دار بنانے کا فیصلہ کیا ہے۔ کمشنر کراچی نے دو ماہ قبل زیویئر آسٹن سے رابطہ کیا اور انہیں کراچی میں فٹ بال کے ٹیلنٹ کے بارے میں خصوصی طور پر بریف کیا اور ان سے درخواست کی کہ وہ کراچی آکر ہمارے فٹبال پر توجہ دیں جس پر زیویئر آسٹن نے کراچی کا دورہ کیا۔ ۔
جب زیویئر آسٹن سے پوچھا گیا کہ وہ کراچی آکر اپنے کلب کے باصلاحیت کھلاڑیوں کو مواقع فراہم کریں تو انہوں نے کہا کہ ہمارا فٹبال کلب دو پاکستانی بچوں کے لیے دو سال کا اسکالرشپ دے رہا ہے۔ جس کے تحت وہ ورلڈ کلاس پروفیشنل فٹبالر بن سکتا ہے۔ ہم مقامی کوچز کو تربیت دینے اور دو انڈر 15 کھلاڑیوں کو دو سال کی مدت کے لیے باقاعدہ تربیت کے لیے انگلینڈ لے جانے کا ارادہ رکھتے ہیں۔ انگلینڈ میں ان کا کلب اسکالرشپ بھی پیش کرے گا جس میں ان کی تربیت، رہائش، کھانا اور ماہانہ اخراجات شامل ہوں گے۔
کھیلوں کے حوالے سے پاکستان کی تاریخی اہمیت ہے۔ یہاں کے کرکٹرز کا دنیا میں ایک مقام ہے۔ اس نے ہاکی اور اسکواش میں بھی مشہور کھلاڑی پیدا کیے ہیں۔ میرا خیال ہے کہ اگر ہم محنت کریں تو پاکستان سے ورلڈ کلاس فٹ بال کھلاڑی آ سکتے ہیں۔ ایک پاکستانی دوست کے اصرار پر میں نے اپنے کلب کے مالکان کو اس منصوبے کے لیے فنڈز فراہم کرنے پر آمادہ کیا۔ میرے پاکستانی دوست نے مجھے باور کرایا کہ یہاں کے نوجوان بہت باصلاحیت ہیں۔
میں نے اپنے موجودہ دورہ کراچی میں واقعی باصلاحیت نوجوان دیکھے ہیں اور اب ہم اپنا پروجیکٹ جلد شروع کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ سوین ڈن ٹاؤن ایف سی نے کراچی فٹبال کلب کے ساتھ ایک ایم او یو پر دستخط کیے ہیں جسے کمشنر کراچی کی حمایت حاصل ہے۔ مجھے امید ہے کہ اس عمل سے پاکستانی کھلاڑیوں کی زندگی بدل جائے گی اور وہ دنیا کے بہترین کھلاڑیوں میں کھیل کر بہترین تجربہ بھی حاصل کریں گے۔ جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا وہ یہاں خود کو محفوظ سمجھتے ہیں تو ان کا کہنا تھا کہ جرائم پوری دنیا میں ہوتے ہیں، پاکستان میں ہی نہیں انگلینڈ میں بھی چھینا جھپٹی اور قتل کے واقعات ہوتے ہیں۔ عروج پر ہیں۔
یہاں کے لوگ پرامن اور محبت کرنے والے ہیں، مجھے اس شہر میں کوئی خوف نہیں ہے۔ اس موقع پر کمشنر کراچی اقبال میمن نے کہا کہ یہ منصوبہ کراچی کے فٹبالرز کی تقدیر بدل دے گا۔ ہمارے کوچز غیر ملکی ماہرین سے بہترین تربیت حاصل کریں گے۔ ہمارے نوجوان لڑکے انگلینڈ جائیں گے اور وہاں دو سال تک تربیت حاصل کریں گے۔ پلان کے مطابق سوین ڈن ٹاؤن ایف سی کے ٹاپ کوچ اگلے ماہ پاکستان آئیں گے۔ وہ دو کوچز کا انتخاب کریں گے جو اس کے بعد ٹریننگ کے لیے انگلینڈ جائیں گے۔
اس کے بعد کلب انڈر 15 سے دو بہترین کھلاڑیوں کا انتخاب کرے گا، جنہیں دو سال کے اسکالرشپ سے نوازا جائے گا۔ وہ سوان ڈن کلب میں ٹریننگ کریں گے اور وہاں میچ کھیلیں گے۔ انہوں نے کہا کہ کھلاڑیوں اور کوچز کو انگلش پر عبور حاصل کرنے پر بھی توجہ دی جائے گی تاکہ زبان کا مسئلہ نہ ہو۔
جب ہم نے زیویئر کو بتایا کہ یہاں کے کھلاڑی انگریزی نہیں بول سکتے تو اس نے کہا کہ ہمارا کلب یہ مسئلہ بھی حل کرے گا۔ یہ کراچی فٹ بال میں ایک بہت بڑی اور شاندار پیش رفت ہے۔ اگر پنجاب یا پاکستان کے کسی اور شہر میں ایسا کوئی معاہدہ ہوتا تو اس کی بھرپور تشہیر اور پورے ملک میں پھیل جاتی۔ ہم اپنے شہر اور اس کے کھلاڑیوں کی بہتری کے لیے جو کچھ کر سکتے ہیں کرتے رہیں گے۔